کسی کیلیئے بھی کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی , صرف رجہانات کے بارے میں اظہار کیا جاسکتا ہے ۔ کانوں سنا اور آنکھوں دیکھا بھی دھوکہ ہو سکتا ہے حقیقت سے بالکل جدا کیونکہ محدود صلاحیّت مکمّل فیصلہ نہیں کرسکتی ۔اسلیئے اپنے تنازع میں خود قاضی نہ بنو , بہتر یہ ہے کہ معاملہ اللہ کے سپرد کردو , اگر تم قصور وار ہو تو سزا جرم کے مساوی ہوگی اور معافی کی مہلت بھی مل سکتی ہے , اور اگر تم بے قصور ہو تودرجات کی بلندی کیساتھ اللہ کا فضل اور احسان تمہارے شامل حال ہوگ
No comments:
Post a Comment